Skip to content
مولانا سید ابوالاعلی مودودیؒ سے پوچھے گئے سوالات اور ان کے جوابات کا مجموعہ

سنت اور عادت کا اُصولی فرق

سوال: آپ نے مظاہر تقویٰ پر اپنے خیالات کی توثیق فرماتے ہوئے سنت و بدعت کے بارے میں یہ الفاظ تحریر فرمائے ہیں کہ "سنت و بدعت وغیرہ اصطلاحات کے ان مفہومات کو میں غلط، بلکہ دین میں تحریف سمجھتا ہوں جو آپ کے ہاں رائج ہیں۔" عرض ہے کہ یہ مسئلہ دراصل اُصولی ہے۔ اس پر اگر اطمینان بخش فیصلہ ہوجائے تو بہت سے جزوی مسائل، بلکہ اکثر نزاعات اور ذہنی اُلجھنیں ختم ہوجائیں۔ لہٰذا سنت اور عادت کی ایسی جامع تعریف فرما دیجیے جو مانع بھی ہو اور اس کے ساتھ ہی بدعت کے متعلق بھی اپنی تحقیق سے ممنون فرمائیں۔

مفتوح فاتح کی عدالت میں

سوال: آج کل جنگی مجرموں(War Criminals) کو کیفر کردار تک پہنچانے کا بہت چرچا ہے۔ اسلام کا اس ضمن میں کیا حکم ہے؟

میدان جنگ میں قحبہ گری کے انتظامات اور اسلام

سوال: آج کل جنگ میں جہاں سپاہیوں کو وطن سے ہزاروں میل دور جانا پڑتا ہے اور ان کی واپسی کم از کم دو سال سے پہلے نا ممکن ہوجاتی ہے، سوشل قباحتیں مثلاً زنا وغیرہ کا پھیل جانا لازمی ہے، کیونکہ جنگ کے جذبہ کی بیداری کے ساتھ تمام جذبات سفلی بھی بھڑک اٹھتے ہیں۔ اس چیز کو روکنے کے لیے یا قابو میں لانے کے لیے فوجیوں کے لیے رجسٹرڈ رنڈیاں بہم پہنچانے کی اسکیم پر عمل ہو رہا ہے اور ان کے دلوں کو خوش رکھنے کے لیے (WACI) دفتروں میں ملازم رکھی جارہی ہیں۔ یہ دونوں صورتیں قابل نفرین ہیں، ممکن سوال یہ ہے کہ ان کی تردید کے بعد اسلام اس عقدہ کے حل کا کیا طریق بناتا ہے۔ کنیزوں کا سسٹم کس حد تک اس قباحت کا ازالہ کر سکتا ہے اور کیا وہ بھی ایک طرح کی جائز کردہ قحبہ گری(Prostitution) نہیں ہے؟

ایک ہندو دوست کا خط اور اس کا جواب

’’دیر کے بعد خط لکھ رہا ہوں۔ اس طویل غیر حاضری کی وجہ صرف یہ خیال تھا کہ آپ کی جملہ تصنیفات کو مطالعہ کرنے کے بعد اپنے خیالات کو آپ کی خدمت میں وضاحت سے پیش کرسکوں گا۔سو اب آپ کی کلیات کا ایک مرتبہ سرسری مطالعہ کر چکا ہوں۔ فی الحقیقت اپنے مشن کے لیے جہاں تک اخلاص کا تعلق ہے۔ میں نے آپ کو شری…… کے بعد واحد پہلا اور آخری رہنما پایا ہے۔ ’’آخری‘‘ کا لفظ میں نے جان بوجھ کر استعمال کیا ہے۔ شری…… جی جنہیں میں موجودہ دور میں ہندوؤں کی عظیم ترین شخصیت…

گائے، تناسخ اور گرنتھ صاحب

سوال: حسب ذیل امور کے متعلق اپنی معلومات کی روشنی میں حقیقت کی طرف رہنمائی فرمائیے۔(۱) گائے کی تعظیم و تقدیس جو ہندو بھائیوں میں رائج ہے، اس کی وجہ سے سینکڑوں دفعہ ہندو مسلم فسادات واقع ہوچکے ہیں۔ آخر یہ کیا مسحوریت ہے کہ ہندوؤں میں بڑے بڑے معقول عالم موجود ہیں لیکن کوئی اس مسئلہ کی نوعیت پر غور نہیں کرتا، حتٰی کہ گاندھی جی جیسے فہمیدہ اور جہاندیدہ لیڈر بھی مذہبیت کی اس کشتی پر سوار ہیں جسے عوام نے ایسے ہی چند مسائل پر جوڑ ملا کر تعمیر کیا ہے۔ آپ اس گائے کی پوجا پر روشنی ڈالیں اور واضح کریں کہ یہ کب سے شروع ہوئی اور کیسے پھیلی تو ممکن ہے کہ کچھ حق پسند ہندو مطمئن ہوجائیں اور اپنی قوم کی اصلاح کریں۔

علم ظاہر اور علم باطن

سوال: اسلاف کی کتابیں پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’علم باطنی‘‘ ایک ایسا علم ہے جو قرآن و حدیث وغیرہ علوم سے جدا محض ریاضیات و مجاہدات سے حاصل ہو سکتا ہے۔چنانچہ امت مسلمہ میں بکثرت انسان ایسے ہیں جن کی زندگیوں میں یہ ترتیب ملتی ہے کہ پہلے انہوں نے کتاب و سنت اور فقہ و کلام وغیرہ علوم کی تحصیل کی اور ان کو ’’علم ظاہری‘‘ کا خطاب دیا۔ اس کے بعد ’’علوم باطنی‘‘ کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کے لیے سخت ریاضتیں کیں تب کہیں جا کر انہیں ’’روحانی‘‘ علوم حاصل ہوئے اور ان کو انہوں نے ہمیشہ علوم ظاہری پر ترجیح دی۔براہ کرم کچھ اس پر روشنی ڈالیں کہ اسلامی نقطہ نظر سے علم باطنی کی کیا تعریف ہے؟ اس کی حقیقت کیا تھی؟ اس میں کتنی رنگ آمیزیاں ہوئیں؟ کیا یہ علم ریاضیات و مجاہدات کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا؟ اور کیا علوم ظاہری کی تحصیل کے بغیر بھی یہ علم حاصل ہوسکتا ہے؟

حبش پر مسلمانوں کے حملہ آور نہ ہونے کی وجہ

سوال:۔ ’’مصر کے مفتوح ہوجانے کے بعد خلافت راشدہ کے زمانے میں حبش کی جانب فتوحات کے لیے قدم کیوں نہ بڑھایا گیا؟ کیا محض اس وجہ سے کہ وہاں کے ایک سابق حکمران نے مسلمانوں کو پناہ دی تھی، اور ایک سابق بادشاہ مسلمان ہوگیا تھا‘‘ ؟

کائناتی ارتقا اور حیاتی ارتقا

سوال:۔ آپ نے رسالہ ترجمان القرآن جلد 4، عدد 6، ص 396 تا 397 میں اسلامی تہذیب اور اس کے اصول ومبادی کے زیر عنوان نظامِ عالم کے انجام سے متعلق جو کچھ تحریر فرمایا ہے، اسے سمجھنا چاہتا ہوں۔ آپ نے لکھا ہے کہ ’’اس نظام کے تغیرات و تحولات کا رخ ارتقا کی جانب ہے۔ ساری گردشوں کا مقصود یہ ہے کہ نقص کو کمال کی طرف لے جائیں وغیرہ۔ آخر یہ کس قسم کا ارتقا ہے؟ حیوانی زندگی میں؟جماداتی یا انسانی زندگی میں؟ یا مجتمعاً تمام نظام عالم کی زندگی میں یہ ارتقا کار فرما ہے؟ نیز اگر ہر بگاڑ سے ارتقائی اصلاح ظاہر ہوتی ہے تو پھر تو وہی بات ہوئی جو ہیگل نے (Thesis and Antithesis) اور ڈارون نے (Survival of the Fittest) میں پیش کی ہے۔ براہ کرم مدعا کی وضاحت کیجئے۔‘‘

سرکاری نرخ بندی پر چند سوالات

سوال: حکومت ایک جماعت کو کچھ اشیا ارزاں قیمت پر مہیا کرتی ہے دوسری جماعت کے افراد اس رعایت سے محروم رکھے جاتے ہیں۔ پھر کیا موخرالذکر طبقے کا کوئی فرد پہلی جماعت کے کسی فرد کے ذریعہ حکومت کی اس رعایت سے استفادہ کرسکتا ہے؟ مثلاً مروت یا دباؤ سے رعایت پانے والی جماعت کا کوئی فرد محروم رعایت جماعت کے کسی فرد کو کوئی چیز اپنے نام سے کم قیمت پر خرید کر دے سکتا ہے؟ یا اس کی کسی پرانی چیز کو نئی چیز سے بدلوانے کا شرعاً مجاز ہے؟

سرکاری نرخ بندی کے سلسلہ میں مزید ایک سوال

سوال: آڑھت کے سلسلے میں ہم کو گندم خریدنی پڑتی ہے۔ گندم کی خریدو فروخت کے لیے اس وقت کنٹرول ریٹ مقرر ہے، لیکن اس مقررہ نرخ پر گندم ملنی ممکن نہیں ہے۔ منڈی کے تمام بیوپاری قدرے گراں نرخ سے خریدو فروخت کرتے ہیں مگر رجسٹروں میں اندراج کنٹرول ریٹ کے مطابق کرتے ہیں۔ دکاندار خریدو فروخت میں کنٹرول ریٹ سے زائد جو قیمت لیتا ہے اس کا حساب دکاندار کے کھاتوں سے نہیں بلکہ اسکی جیب سے متعلق ہوتا ہے۔ اب آپ فرمائیے کہ کیا اپنے استعمال کے لیے اور تجارت کے لیے اس ڈھنگ پر گندم خریدنا جائز ہے؟ نیز یہ امر بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر اس قسم کا کوئی معاملہ عدالت کی گرفت میں آجائے جس کا ہر وقت امکان ہے، تو کیا یہ جائز ہوگا کہ عدالت میں بھی کھاتے کے جھوٹے اندراجات کے مطابق بیان دیا جائے؟ واضح رہے کہ سچ بولنے سے ڈیفنس آف انڈیا رولز کے تحت عدالت مقررہ سزا نافذ کردے گی۔

Back To Top
Search