رسائل و مسائل کی جلد پنجم میں مولانا مودودی رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھے گئے سوالات کو کسی بھی لفظ کی مدد سے کسی بھی موضوع کو بآسانی تلاش کیا جاسکتا ہے۔
سوال: بعض حضرات بعد نماز عید جب اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ہاں ملنے جاتے ہیں تو یا تو وہ مصافحہ کرتے ہیں یا بغل گیر ہوتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا تھا کہ عید کے روز بغل گیر ہونا درست ہے؟ کیا حدیث میں یا کسی صحابی کے فعل سے اس کا جواز ثابت ہے؟
سوال: میں آج کل غیر سودی نظام بنک کاری پر کتاب لکھ رہا ہوں۔ اسی سلسلہ میں ایک باب میں حکومت کو قرض کی فراہمی کے مسئلہ پر لکھنا ہے۔ آج کل حکومت کو متعدد وجوہ سے جس وسیع پیمانہ پر قرض کی ضرورت ہوتی ہے اس کے پیش نظر صرف اخلاقی اپیل پر انحصار نہ کرکے اصحاب سرمایہ کو قرض دینے کے کچھ محرکات فراہم کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔میری رائے یہ ہے کہ غیر سودی معیشت میں جو لوگ حکومت کو قرض کے طور پر سرمایہ فراہم کریں ان کو قرض دیے ہوئے سرمایہ پر بعض محاصل میں تخفیف، یا بعض محاصل سے استثناء کی رعایت دی جائے۔ مثلاً آمدنی کا جو حصہ بطور قرض حکومت کو دیا جائے اس پر انکم ٹیکس کی شرح رعایتی طور پر کم کر دی جائے۔ یہ رعایت حکومت کے لیے قرض کی فراہمی میں مددگار ہوگی۔
سوال: آپ نے ’’خطبات‘‘ میں نماز کی تشریح کرتے ہوئے جو درود درج کیا ہے اس میں سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا کے الفاظ مسنون و ماثور درود سے زائد ہیں۔ احادیث میں رسول اللہﷺ سے جو درود منقول ہوا ہے اس میں یہ الفاظ نہیں پائے جاتے۔ ایک علمِ دین نے اس پر یہ اعتراض کیا ہے کہ مسنون درودسے زائد ان الفاظ کو نماز میں پڑھنا مکروہ ہے۔ آپ کے پاس اس کے لیے کیا سند جواز ہے؟
سوال: آپ نے ماہ مارچ کے ’’ترجمان القرآن‘‘ میں کسی سائل کو جواب دیتے ہوئے نماز میں درود کے متعلق جو کچھ لکھا ہے، اس پر حسب ذیل اعتراضات وارد ہوتے ہیں:۱۔ آپ نے ابوداؤد اور دارقطنی کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ انہوں نے حضورﷺ کے سکھائے ہوئے تشہد میں ’’رحمۃ اللہ‘‘ کے بعد ’’وبرکاتہٗ‘‘ کا، اور ’’اَشُھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلّا اللہ‘‘ کے بعد ’’وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ‘‘ کا اضافہ کردیا۔ اس سے آپ ماثور الفاظ پر اضافے کا جواز ثابت کرتے ہیں، لیکن یہ آپ کے لیے مفید مطلب نہیں ہے، کیونکہ یہ الفاظ مرفوع حدیث میں بھی وارد ہوئے ہیں۔
اضافے کی نظیریں
اس کے بعد ان نظائر کی طرف آئیے جو تعبُّدی اور توقیفی امور میں بیشی، اور اورادِ صلوٰۃ کے ماثور الفاظ پر اضافے کے بارے میں ہم کو احادیث میں ملتی ہیں۔
سوال: بینک میں رقم جمع کرنے کے معاملے میں میرا سوال یہ ہے کہ اگر میں سیونگ اکاؤنٹ میں رقم جمع کراتا ہوں تو بینک اس پر سود دے گا۔ لیکن اگر کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائی جائے تو اگرچہ اس پر مجھے سود نہیں ملے گا مگر بینک اس رقم کو سودی کاروبار میں استعمال کرے گا۔ گویا میری رقم پر بینک تو سود لے گا۔ اس کے بجائے میں یوں کیوں نہ کروں کہ سیونگ اکاؤنٹ میں رقم جمع کراؤں اور اس پر جو سود مجھے ملے اسے حاجت مندوں کی ضروریات پر صرف کروں؟ وہ سود بینک کیوں کھائے؟ کسی ضرورت مند کی ضرورت کیوں نہ پوری کردی جائے؟ اس معاملے میں میری رہنمائی فرمائی جائے۔
سوال:(۱) کیا کوّے کا گوشت حلال ہے؟ نیز یہ تحریر فرمائیں کہ کون کون سے جانور اور پرندے حرام یا حلال ہیں؟ نیز دُرِّ مختار کا بعض لوگ حوالہ دیتے ہیں کہ اس میں کوّے کے گوشت کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ یہ کہاں تک درست ہے؟(۲) حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران بعض لوگوں نے مکانوں کی چھتوں پر خوف خدا سے اذانیں دیں۔ ایسا کرنا کہاں تک جائز ہے؟ کیا یہ فعل مستحب ہے یا گناہ ہے یا خلاف شرع ہے؟(۳) ننگے سر نماز پڑھنا کیسا ہے، جب کہ ٹوپی یا کپڑا موجود ہو؟ کیا کوئی حدیث ایسی ہے جس سے ننگے سر نماز پڑھنے کا جواز ملتا ہے؟
سوال: اگر حنفی اور شافعی نقطہ نظر کے درمیان اختلاف ہو تو کیا یہ ضروری ہے کہ حنفیوں کے معاملے میں صرف حنفی نقطہ نظر ہی قبول کیا جائے ؟ اور خاص کر جہاں عدالت اس رائے پر پہنچے کہ شافعی نقطہ نظر زیادہ وزن دار ہے؟
سوال: جنوری کے ترجمان القرآن میں آپ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے حنفی فرقہ یا شافعی فرقہ کے لیے حنفی مذہب یا شافعی مذہب کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ میرا مذہبی علم ایک عام مسلمان کا سا ہے جو مذہب کوان فرقہ بندیوں سے کچھ اوپر تصور کرتے ہیں۔ کیا ہم سب فرقوں کا مذہب ایک نہیں ہے؟
سوال: ترجمان القرآن نومبر ۶۳ء کے پرچہ میں مسئلہ خروج کے متعلق میرا سابق خط اور اس کا جو جواب شائع فرمایا گیا ہے اس کے لیے میں آپ کا ممنون ہوں۔ مگر افسوس ہے کہ اس جواب سے میرا وہ خلجان دور نہ ہوا جو مسئلہ خلافت کے مطالعہ سے امام ابو حنیفہؒ کے مسلک کے متعلق میرے دل میں پیدا ہوا تھا۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ اپنی گزارشات کو ذرا تفصیل سے آپ کے سامنے پیش کروں۔ امید ہے کہ ان کا جواب بھی آپ ترجمان القرآن میں شائع فرمائیں گے تاکہ قارئینِ ترجمان کے معلومات میں اضافہ کا موجب بنے۔