اختیار اھون البلیتین کا شرعی قاعدہ
سوال:اختیار ’’اھون البلیتین‘‘ (دو بلاؤں میں سے کم درجے کی بلا کو اختیار کرنے کا مسئلہ) ایک سلسلے میں مجھ کو عرصہ سے کھٹک رہا ہے۔ آج کل اس مسئلہ کا استعمال کچھ اس طرح ہو رہا ہے کہ وضاحت ضروری ہوگئی ہے۔
ہم مسلمانوں میں سے چوٹی کے حضرات (جیسے علمائے دیو بند، مولانا حسین احمد مدنی، اور مولانا ابوالکلام آزاد) کا جماعت اسلامی کے پیش کردہ نصب العین سے اختلاف ایک ایسا سوال ہے جس پر میں دل ہی دل میں برابر غور کرتا رہا ہوں۔ میرا خیال یہ ہوا کہ ان حضرات کی نگاہ میں نصب العین کو ترک کرنا اہون ہوگا لہٰذا انہوں نے ترک کیا اور جماعت اسلامی کے نزدیک اس کا قبول کرنا اہون ہوگا لہٰذا انہوں نے اسے اختیار کرلیا۔ میں اسی سوچ بچار میں تھا کہ ترجمان القرآن میں مولانا حسین احمدمدنی کی ایک تحریر پڑھی جس میں واقعی یہ قرار موجود تھا کہ اھون البلیتین کو انہوں نے اختیار فرمایا ہے۔ اس پر مجھ کوحیرت ہوئی، پوری بات اور آگے چل کر کھلی جب ’’الانصاف‘‘ (انڈیا) میں جمعیت کی پالیسی کے متعلق مولانا کا یہ بیان نظر سے گزرا کہ کانگریس اور کمیونسٹ جو دو بلیتین تھیں ان میں سے ہم نے اہون کانگریس کو اختیار کیا ہے۔