تقلید وعدم تقلید

سوال:تقلید آئمہ اربعہ کے متعلق آپ کا نظریہ کیا ہے؟ یعنی تقلید کو آپ کسی حد تک جائز سمجھتے ہیں یا نہیں؟ اور اگر جائز سمجھتے ہیں تو کس حد تک؟ جہاں تک میری معلومات کام کرتی ہیں، آپ ایک وسیع المشرب مقلد ہیں؟

سوال: تقلید آئمہ اربعہ کو گروہ ’’اہل حدیث‘‘ حرام و شرک بتاتا ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ کیا مقلدین اہل حدیث نہیں ہیں؟ تقلید اصل میں کیا ہے؟ کیا یہ ضروری ہے؟

وہابی اور وہابیت

سوال: فرقہ وہابیہ کا بانی کون تھا؟ اس کے مخصوص عقائد کیا تھے؟ ہندوستان میں اس کی تعلیمات کس طرح شائع ہوئیں؟ کیا علمائے اسلام نے اس کی تردید نہیں کی؟ اگر کی ہے تو کس طریقہ پر؟ آیا اس فرقہ نے اشاعت اسلام میں حصہ لیا ہے یا مخالفت اسلام میں؟

سوال:’’کیا کسی حدیث میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ نجد سے ایک فتنہ اٹھے گا؟ کیا یہ حدیث مذکورہ بالا فرقہ پر منطق ہوتی ہے؟‘‘

مذہب حنفی اور حدیث

سوال: بعض اعمال میں اقوال حضرت امام اعظم احادیث صحیحہ کے خلاف پائے جاتے ہیں جیسے فاتحہ خلف الامام، رفع یدین، آمین بالجہر، شرطِ مصر فی صلوٰۃ الجمعہ، وغیرہ تو کیا امام موصوف کے اقوال قرآن مجید سے مستنبط ہیں؟ اگر ایسا ہے تو وہ احادیث کونسی ہیں؟ کیا وہ عندالمحدثین صحیح ہیں؟

حدیث کی تدوین جدید

سوال: قرآن کے بعد احادیث نبویہ کو دینی حجت ماننے یا نہ ماننے میں ہمارے اہل فکرونظر افراط و تفریط میں مبتلا ہیں۔ میرے خیال میں تفریط تو یہ ہے کہ ذخیرہ حدیث کو تاریخی روایات کی حیثیت دی جائے اور افراط یہ ہے کہ احادیث صحاح ستہ میں قال رسولﷺ کے الفاظ سے جو کچھ بھی لکھا گیا ہو اسے کلیتہً رسول اللہﷺ کی سچی حدیث سمجھ لیا جائے اور اس پر دین و اعتقاد کی عمارت کھڑی کرلی جائے۔ میں اپنی معلومات کی کمی اور فکرونظر کی کوتاہی کی وجہ سے اس بارے میں کوئی نقطہ اعتدال نہیں پاسکا، براہِ کرم آپ ہی رہنمائی فرمائیے اور ان شبہات کو صاف کردیجیے۔

کیا ایک فقہی مذہب چھوڑ کر دوسرا مذہب اختیار کرنا گناہ ہے؟

سوال: ہمارے اس زمانے میں مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کی پابندی پہلے سے زیاد ہ لازمی ہوگئی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا کوئی صاحبِ علم و فضل چار معروف مذاہب فقہ کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرنے یا اجتہاد کرنے کا حقدار ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کس دلیل سے؟ اور اگر جائز ہے تو پھر طحاوی میں ایک بڑے صاحب کمال فقیہ کے اس قول کا کیا مطلب ہے؟

کس قسم کا اجماع حجت ہے؟

سوال: ایسا اجماع جو کسی صحیح حدیث پر مبنی ہو واقعی شرعی حجت ہے اور ایسےاجماع کا منکر یقیناً کافر ہے لیکن ایسا اجماع جو علماء نے کسی ایسے مقصد پر کرلیا ہو جو مخبر صادق کے لفظوں سے صراحتاً ثابت نہ ہو یا کسی ایسی حقیقت سے تعلق رکھتا ہو جس کی تصریح شارع علیہ السلام نے نہ کی ہو اور اسے مصلحتاً مجمل ہی رہنے دیا ہو، کیا یہ بھی شرعی حجت کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کا منکر کافر ہے؟

فرقہ بندی کے معنی

سوال: ’’آپ اپنی جماعت کے لوگوں کو سختی کے ساتھ فرقہ بندی سے منع کرتے ہیں اس ضمن میں میرا سوال یہ ہے کہ آخر صوم و صلوٰۃ و حج وغیرہ ارکان کو کسی نہ کسی مسلک کے مطابق ہی ادا کرنا ہوگا۔ تو پھر بتائیے کوئی مسلمان فرقہ بندی سے کیسے بچ سکتا ہے؟ میرا اپنا یہ خیال ہے کہ بموجب آپ کی رائے کے کہ قرآن و حدیث کے موافق جو مسئلہ ملے اس پر عمل کیا جائے۔ بجز اہل حدیث کے کسی فرقہ کے ہاں جملہ جزیات میں قرآن و حدیث سے مطابقت نہیں پائی جاتی۔ پس میں نے فی الجملہ مسلک اہل حدیث کو اپنے لیے پسند کیا ہے پھر کیا میں بھی فرقہ بندی کے الزام کا مورد ٹھہروں گا ؟‘‘

فقہی اختلافات کی بنا پر نمازوں کی علیحدگی

سوال: فقہی اختلافات کی بنا پر بعض صورتوں میں حنفی، اہلحدیث اور شافعی حضرات علیحدہ علیحدہ نماز پڑھنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ مثلاً ایک گروہ اول وقت نماز پڑھنے کو ترجیح دیتا ہے اور دوسرا تاخیر کو افضل سمجھتا ہے اب ان سب کا مل کر ایک جماعت میں نماز پڑھنا کسی نہ کسی کو افضل نماز سے محروم ہی کرے گا۔ اگر ’’افضل نماز‘‘ کی کوئی اہمیت ہے تو پھر آپ کیوں اس ’’ایک ہی جماعت‘‘ کے اصول پر اتنا زور دیتے ہیں؟

اختلافی مسائل پر امت سازی کا فتنہ

سوال: ’’مجھے مذہبی تنازع اور تفرقہ سے فطری بُعد ہے اور وہ تمام جزئی مسائل جن میں اختلاف کی گنجائش خود شریعت میں موجود ہے ان میں اختلاف کو جائز رکھتا ہوں۔ اسی طرح اگر نبی کریمﷺ سے کسی معاملے میں دو یا تین طریقہ ہائے عمل ثابت ہوں تو ان سب کو جائز اور سنت کی حد کے اندر شمار کرتا ہوں۔ مثلاً نماز میں رفع یدین کرنا اور نہ کرنا میرے نزدیک دونوں برابر ہیں۔ چنانچہ میں ان دونوں صورتوں پر عمل کرلیتا ہوں، کبھی اس پر اور کبھی اس پر۔ مجھے اپنے مسلک پر پورا اطمینان ہے اور میں نے سوچ سمجھ کر اسے اختیار کیا ہے مگر میرے والد مکرم، جو جماعت اسلامی کے رکن بھی ہیں، محض نماز میں رفع یدین کا التزام چھوڑ دینے کی وجہ سے انہوں نے مجھے یہ نوٹس دے دیا ہے کہ اگر تم نے اپنی روش نہ بدلی تو پھر ہمارے تمہارے درمیان سلام کلام کا تعلق برقرار نہیں رہ سکتا۔ میں نے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی مگر کامیابی نہ ہوئی۔ اب یہ قضیہ میرے اور والد مکرم کے حلقہ تعارف میں بحث کا موضوع بن گیا ہے اور دونوں کی تائید و تردید میں لوگ زورِ استدلال صرف کر رہے ہیں۔

دو شبہات

سوال:’’میں نے پورے اخلاص و دیانت کے ساتھ آپ کی دعوت کا مطالعہ کیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ اقرار کرتا ہوں کہ اصولاً صرف جماعت اسلامی ہی کا مسلک صحیح ہے۔ آپ کے نظریہ کو قبول کرنا اور دوسروں میں پھیلانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ میرا ایمان ہے کہ اس دور میں ایمان کو سلامتی کے ساتھ لے کر چلنے کے لیے وہی راہ اختیار کی جاسکتی ہے جو جماعت اسلامی نے اختیار کی ہے۔ چنانچہ میں ان دنوں اپنے آپ کو جماعت کے حوالے کردینے پر تل گیا تھا، مگر ترجمان القرآن میں ایک دو چیزیں ایسی نظر سے گزریں کہ مزید غوروتامل کا فیصلہ کرنا پڑا۔ میں نکتہ چیں اور معترض نہیں ہوں بلکہ حیران و سرگرداں مسافر کی حیثیت سے، جس کو اپنی منزل مقصود کی محبت چین نہیں لینے دیتی، آپ سے اطمینان حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ مشارالیہ کے مسائل کے متعلق میری گزارشات پر غور فرمائیں۔