تحقیق حدیث دجال

سوال: ترجمان القرآن میں کسی صاحب نے سوال کیا تھا کہ ’’کانے دجال کے متعلق مشہور ہے کہ وہ کہیں مقید ہے، تو آخر وہ کونسی جگہ ہے؟ آج دنیا کا کونہ کونہ انسان نے چھان مارا ہے۔ پھر کیوں کانے دجال کا پتہ نہیں چلتا؟‘‘ اس کا جواب آپ کی طرف سے یہ دیا گیا ہے کہ ’’کانا دجال وغیرہ تو افسانے ہیں جن کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے‘‘۔ لیکن جہاں تک مجھے معلوم ہے، کم از کم تیس روایات میں دجال کا تذکرہ موجود ہے، جس کی تصدیق بخاری شریف، مسلم، ابوداؤد، ترمذی، شرعی السنہ بیہقی کے ملاحظہ سے کی جاسکتی ہے۔ پھر آپ کا جواب کس سند پر مبنی ہے؟

بہانہ جوئی کے لیے روایات کے سہارے

سوال: میں نے اپنے بعض اعزہ اور بزرگوں کی خدمت میں فریضہ اقامت دین کی اہمیت واضح کرنے کی کوشش شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلہ میں میرا تبادلہ خیال ایک ایسے رشتہ دار سے ہوا جو اصطلاحی علم بھی رکھتے ہیں۔ اقامت دین کے فرض کی اہمیت کے بھی منکر نہیں۔ مگر ادائے فرض کے لیے آمادہ ہوجانے کے بجائے جہلا کے سے عذرات پیش کرتے ہیں۔ ان کے پیش نظر یہ حدیث ہے کہ: اذ ارایت شحاً مطاعاً وھویً متبعاً واعجاب کل ذی رأی برایہٖ فعلیک بخویصہ نفسک۔ اس سے استدلال کرکے وہ اپنے آپ کو ادائے فرض…

المہدی کی علامات اور نظام دین میں اس کی حیثیت

سوال: ظہور مہدی کے متعلق آپ نے رسالہ تجدید و احیاء دین میں جو کچھ لکھا ہے اس میں اختلاف کا پہلو یہ ہے کہ آپ مہدی موعود کے لیے کوئی امتیازی و اختصاصی علامت تسلیم نہیں کرتے، حالانکہ احادیث میں واضح طور پر علامت مہدی کا تذکرہ ہے۔ آخر اس سلسلہ روایات سے چشم پوشی کیسے کی جاسکتی ہے؟ جواب: ظہور مہدی کے متعلق جو روایات ہیں، ان کے متعلق ناقدین حدیث نے اس قدرتردیدکی ہے کہ ایک گروہ سرے سے اس بات کا قائل نہیں رہا ہے کہ امام مہدی کا ظہور ہوگا۔ اسماء الرجال کی تنقید سے…

مسئلہ مہدی

سوال: چند حضرات نے جو نہایت دین دار اور مخلص ہیں تجدید و احیائے دین کی ان سطور کے متعلق جو آپ نے امام مہدی کے متعلق تحریر فرمائی ہیں،احادیث کی روشنی میں اعتراضات پیش فرمائے ہیں جنہیں آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔یہ میں اس احساس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ دعوت اقامت دین کے پورے کام میں شریعت کی پابندی ضروری ہے،پس لازم ہے کہ ہر وہ چیز جو آپ کے قلم سے نکلے، عین شریعت کے مطابق ہو اور اگر کبھی کوئی غلط رائے تحریر میں آئے تو اس سے رجوع کرنے میں کوئی تامل…

خلافت کے لیے قرشیت کی شرط

سوال: اسلام تمام دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ سب انسان بحیثیت انسان ہونے کے برابر ہیں، گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر کوئی فضیلت نہیں، اسلام کے حرم میں داخل ہوتے ہی سب اونچ نیچ برابر ہوجاتی ہے، اگر کوئی فرق رہتا ہے تو وہ بس اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ کے اصول پر رہتا ہے۔ پھر اس حدیث کا کیا مطلب ہے جس کا مفہوم یہ یا اس کے قریب ہے خلافت قریش میں رہنی چاہئے۔ یہ صحیح ہے تو پھر ہٹلر ہی نے کیا براکیا اگر اپنی قوم کو تمام دنیا کی قوموں پر…

حضرت علیؓ کی امیدواری خلافت؟

سوال: جماعت اسلامی کے ارکان بالعموم موجودہ زمانہ کے جمہوری طریقوں پر جو تنقیدیں کرتے ہیں ان میں منجملہ اور باتوں کے ایک بات یہ بھی کہا کرتے ہیں کہ جو شخص خود کسی منصب یا عہدے کا امیدوار ہو یا اس کا دعویدار بنے، اسلام کی رو سے وہ اس کا مستحق نہیں ہے کہ اسے منتخب کیا جائے۔ اس پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت علیؓ جو خلافت کے امیدوار یا دعویدار تھے اس کے متعلق کیا کہا جائے گا؟ جواب: حضرت علیؓ کی امیدواری و دعویداری کا قصہ دراصل ایک بڑے قصے کا جزو ہے جس…

مہر غیر مؤجل کا حکم

سوال:اگر بوقت نکاح زر مہر کی صرف تعداد مقرر کردی گئی اور اس امر کی تصریح نہ کی گئی ہو کہ یہ مہر معّجل ہے یا مؤجل تو آیا اس کو معّجل قرار دیا جائے گا یا مؤجل؟ اس مسئلہ سے استفتاء کیا گیا مگر جواب مختلف آئے۔ مثلاًچند جوابات یہ ہیں: مولانا محمد کفایت اللہ صاحب ودیگر علماء دہلی: ’’اگر مہر میں مؤجل کی تصریح بھی ہو مگر اجل مجہول بحالت فاحشہ ہو تو مہر معّجل ہوجاتا ہے اور جبکہ معّجل یا مؤجل کا لفظ استعمال نہ کیا جائے بلکہ واجب الادا کا لفظ لکھ دیا جائے تو یہ…

بندوق کے شکار کی حلت و حرمت

سوال: آپ نے تفہیم القرآن میں تکبیر پڑھ کر چھوڑی ہوئی بندوق کے مرے ہوئے شکار کو حلال لکھ کر ایک نئی بات کا اختراع کیاہے جس پر مندرجہ ذیل سوالات اٹھ رہے ہیں مہربانی فرما کر جواب دے کر مشکور فرمادیں۔ ۱۔ چاروں امام متفق ہیں کہ بندوق سے مرا ہوا شکار بوجہ چوٹ سے مرنے کے ناجائز اور حرام ہے پھر آپ نے کن دلائل کی بنا پر اس کو جائز لکھا ہے؟ ۲۔ بندوق کی گولی میں دھار نہیں ہوتی بلکہ اس کی ضرب شدید سے جانور مرتا ہے۔ کارتوسوں پرعام طور پر لکھا ہوتا ہے کہ…

نظام کفرو فسق میں کسب معاش کی مشکل

سوال: آپ کی تحریروں کو دیکھنے کے بعد میں اپنے موجودہ معاش سے بیزار ہوں لیکن کافرانہ نظام حکومت و تمدن کے ماتحت کسب حلال تقریباً ناممکن التصور ہے۔ ملازمت، کاشت کاری اور تجارت سب پیشوں میں حرام داخل ہوگیا ہے۔ پھر ہمارے لیے کون سا راستہ ہے؟

رشوت وخیانت کو حلال کرنے کے بہانے

سوال: سرکاری اہل کاروں کو جو نذرانے اور ہدیے اور تحفے ان کی طلب اور جبرواکراہ کے بغیر کاروباری لوگ اپنی خوشی سے دیتے ہیں، انہیں ملازمت پیشہ حضرات بالعموم جائز سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ رشوت کی تعریف میں نہیں آتا۔ اس لیے یہ حلال ہونا چاہئے۔ اسی طرح سرکاری ملازموں کے تصرف میں جو سرکاری مال ہوتا ہے اسے بھی ذاتی ضرورتوں میں استعمال کرنا یہ لوگ جائز سمجھتے ہیں۔ میں اپنے حلقہ ملاقات میں اس گروہ کے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں مگر میری باتوں سے ان کا اطمینان نہیں ہوتا۔