سرکاری نرخ بندی کے سلسلہ میں مزید ایک سوال
سوال: آڑھت کے سلسلے میں ہم کو گندم خریدنی پڑتی ہے۔ گندم کی خریدو فروخت کے لیے اس وقت کنٹرول ریٹ مقرر ہے، لیکن اس مقررہ نرخ پر گندم ملنی ممکن نہیں ہے۔ منڈی کے تمام بیوپاری قدرے گراں نرخ سے خریدو فروخت کرتے ہیں مگر رجسٹروں میں اندراج کنٹرول ریٹ کے مطابق کرتے ہیں۔ دکاندار خریدو فروخت میں کنٹرول ریٹ سے زائد جو قیمت لیتا ہے اس کا حساب دکاندار کے کھاتوں سے نہیں بلکہ اسکی جیب سے متعلق ہوتا ہے۔ اب آپ فرمائیے کہ کیا اپنے استعمال کے لیے اور تجارت کے لیے اس ڈھنگ پر گندم خریدنا جائز ہے؟ نیز یہ امر بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر اس قسم کا کوئی معاملہ عدالت کی گرفت میں آجائے جس کا ہر وقت امکان ہے، تو کیا یہ جائز ہوگا کہ عدالت میں بھی کھاتے کے جھوٹے اندراجات کے مطابق بیان دیا جائے؟ واضح رہے کہ سچ بولنے سے ڈیفنس آف انڈیا رولز کے تحت عدالت مقررہ سزا نافذ کردے گی۔