کیا معاشی وُجوہ سے منع حمل صحیح ہے؟
سوال: عرض یہ ہے کہ میں اپنے ایک عزیز کے دو اعتراضات کا جواب تسلی بخش طور پر نہ دے سکا۔ ازراہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ اعتراضات یہ ہیں:
سوال: عرض یہ ہے کہ میں اپنے ایک عزیز کے دو اعتراضات کا جواب تسلی بخش طور پر نہ دے سکا۔ ازراہ کرم رہنمائی فرمائیں۔ اعتراضات یہ ہیں:
سوال: آج کل ضبط ولادت کو خاندانی منصوبہ بندی کے عنوان جدید کے تحت مقبول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس کے حق میں معاشی دلائل کے علاوہ بعض لوگوں کی طرف سے مذہبی دلائل بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔ مثلاً یہ کہا جارہا ہے کہ حدیث میں عزل کی اجازت ہے اور برتھ کنٹرول کو اس پر قیاس کیا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اب حکومت کی طرف سے مردوں کو بانجھ بنانے کی سہولیتں بھی بہم پہنچائی جارہی ہیں۔ چنانچہ بعض ایسے ٹیکے ایجاد ہو رہے ہیں جن سے مرد کا جوہر حیات اس قابل نہیں رہتا کہ وہ افزائش نسل کا ذریعہ بن سکے لیکن جنسی لذت برقرار رہتی ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک یہ طریقہ بھی شرعاً قابل اعتراض نہیں، اور نہ یہ قتل اولاد یا اسقاط حمل ہی کے ضمن میں آسکتا ہے۔
براہ کرم اس بارے میں بتائیں کہ آپ کے نزدیک اسلام اس طرز عمل کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟
سوال: دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے آج اسلام کیا حل پیش کرتا ہے؟ برتھ کنٹرول (پیدائش روکنے) کے لیے دواؤں کا استعمال، فیملی پلاننگ وغیرہ کو کیا آج بھی غیر شرعی قرار دے کر ممنوع قرار دیا جائے گا؟ کیا ایک مسلمان زندگی میں اپنی آنکھیں عطیہ کرسکتا ہے کہ موت کے بعد کسی مریض کے لیے استعمال ہوسکیں؟ کیا یہ قربانی گناہ تو نہ ہوگی اور قیامت میں یہ شخص اندھا تو نہ اٹھے گا؟