سوال: امیر لوگ آج کل جس طرح شکار کھیلتے ہیں، اسے دیکھ کر دل بے قرار ہوتا ہے۔ سابق زمانہ میں تو شاید لوگ قوت لایموت کے لیے شکار کو ذریعہ بناتے ہوں گے۔ مگر آج کل تو یہ ایک تفریح اور تماشا ہے۔ بعض لوگ جنگل یا کسی کھیت میں جال لگا کو خرگوش پکڑتے ہیں۔ پھر ان کو بوریوں میں ڈال کر کسی میدان میں لے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے کتے چھوڑتے ہیں۔ خرگوش کو کھلی جگہ میں کوئی جائے پناہ نہیں ملتی تو وہ دوڑ دوڑ کر ہار جاتا ہے اور کتے اسے پھاڑ ڈالتے ہیں۔ اس پر خوب تفریح کی جاتی ہے۔ یہ بھی دریافت طلب ہے کہ بندوق سے شکار کرنا کیسا ہے۔ اس معاملے میں میرے سامنے پارہ دوم کی یہ آیت ہے کہ
وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ
کتب فقہ میں یہ مسئلہ جو درج ہے کہ تکبیر پڑھ کر شکار پر کتا چھوڑا جائے یا بندوق چلائی جائے تو شکار، اگر زخمی ہو کر بغیر ذبح کیے مرجائے تو وہ بھی حلال ہے، اس کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟