اسلامی نظریہ جہاد سے متعلق ایک شبہ
سوال: آپ نے ایک مضمون ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کے عنوان سے لکھا ہے جو کہ تفہیمات حصہ اول اور ’’حقیقت جہاد‘‘ میں چھپ چکا ہے۔ اس مضمون میں ایک جگہ پر آپ نے ذیل کی عبارت تحریر کی ہے۔ ’’مسلم پارٹی کے لیے یہ ضرورت ہے کہ کسی ایک خطہ میں اسلامی نظام کی حکومت قائم کرنے پر اکتفا نہ کرے بلکہ جہاں تک اس کی قوتیں ساتھ دیں اس نظام کو اطراف عالم میں وسیع کرنے کی کوشش کرے۔ یہی پالیسی تھی جس پر رسول اللہﷺ اور آپ کے بعد خلفائے راشدین نے عمل کیا۔ عرب، جہاں مسلم پارٹی پیدا ہوئی تھی، سب سے پہلے اسی کو اسلامی حکومت کے زیر نگیں کیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہﷺ نے اطراف کے ممالک کو اپنے اصول و مسلک کی طرف دعوت دی، مگر اس کا انتظار نہ کیا کہ یہ دعوت قبول کی جاتی ہے یا نہیں، بلکہ قوت حاصل کرتے ہی رومی سلطنت سے تصادم شروع کر دیا‘‘۔