عائلی قوانین اور قانون شریعت
سوال: کیا عائلی قوانین کے نفاذ کے بعد کوئی شخص اگر شریعت کے مطابق کسی قسم کی طلاق دے تو وہ واقع ہوجائے گی؟ متذکرۂ صدر قوانین کی رو سے تو طلاق کے نافذ ہونے کے لے کچھ خاص شرائط عائد کردی گئی ہیں؟
جواب: کسی حکومت کے قوانین سے نہ تو شریعت میں کوئی ترمیم ہوسکتی ہے اور نہ وہ شریعت کے قائم مقام بن سکتے ہیں۔ اس لیے جو طلاق شرعی قواعد کی رو سے دے دی گئی ہو وہ عند اللہ اور عند المسلمین نافذ ہوجائے گی خواہ ان قوانین کی رو سے وہ نافذ نہ ہو۔ اور جو طلاق شرعاً قابل نفاذ نہیں ہے وہ ہر گز نہ ہوگی، خواہ یہ قوانین اس کو نافذ قرار دیں۔ اب مسلمانوں کو خود سوچ لینا چاہیے کہ وہ اپنے نکاح و طلاق کے معاملات خدا اور رسولﷺ کی شریعت کے مطابق حل کرنا چاہتے ہیں یا ان عائلی قوانین کے مطابق۔
(ترجمان القرآن۔ مئی ۱۹۶۲ء)