اشتہاری تصویریں
سوال: اشتہار کے لیے کیلنڈر پر آج کل عورتوں کی تصاویر بنانے کا بہت رواج ہے۔ نیز مشہور شخصیتوں اور قومی رہبروں کی تصاویر بھی استعمال کی جاتی ہیں، علاوہ بریں تجارتی اشیا کے ڈبوں اور بوتلوں اور لفافوں پر چھاپی جاتی ہیں۔ ان مختلف صورتوں میں ایک مسلمان تاجر اپنا دامن کیسے بچا سکتا ہے؟
جواب: اگر کوئی اشتہار یا کیلنڈر خود آپ چھپوائیں تو اسے تصویر سے پاک رکھیں۔ اور ضرورتاً اگر آپ کو اپنی ذات کے لیے کیلنڈروں وغیرہ کا استعمال کرنا پڑے تو اول تو بے تصویر لیجیے، ورنہ تصاویر کو چھپا دیجیے یا مسخ کر دیجیے۔ لیکن ڈبوں اور بوتلوں اور لفافوں پر آپ کہاں تک تصاویر کو مٹا سکتے ہیں۔ موجودہ تصویر پرست دنیا نے قسم کھا لی ہے کہ کسی چیز کو تصویر سے خالی نہ چھوڑے گی۔ڈاک کے ٹکٹوں اور سکوں تک پر تصاویر موجود ہیں۔ یہ ہمہ گیر نظام طاغوت اپنی ناپاکیوں اور غلاظتوں کو جڑ سے لے کر شاخوں اور پتوں تک پھیلاتا چلا جارہا ہے۔ بس اپنی حد امکاں تک اپنا دامن بچائیے اور اس حد سے آگے جو کچھ ہے اس سے اپنے آپ کو اور دنیا کو بچانے کے لیے یہ سعی کیجیے کہ نظام باطل کا تسلط ختم ہو اور نظام حق کا اقتدار جمے۔ اس کی جڑ کٹے گی تو شاخیں آپ ہی جھڑ جائیں گی۔
(ترجمان القرآن۔ رمضان 65 ھ ۔ اگست 46ء)