رشوت دینے کی مجبوری
سوال: ریلوے اسٹیشنوں سے جب مال کی بلٹیاں چھڑوانے جاتے ہیں تو ریلوے کے کلرک رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں جسے اگر رد کیا جائے تو طرح طرح سے نقصان اور تکلیف پہنچاتے ہیں۔ ایسے حالات میں ایک مومن تاجر کیا کرے؟
جواب: عجیب معاملہ ہے کہ یہ لوگ جب حکومت سے اپنی تنخواہیں اور الاؤنس بڑھوانے کے لیے ہڑتالیں کرتے ہیں تو پبلک کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور جب ادھر سے اپنا کام نکال لیتے ہیں تو اسی پبلک کو طرح طرح سے پریشان کرکے اس کی جیبوں پر ڈاکے ڈالتے ہیں۔ درحقیقت یہ نہایت ضروری ہے کہ ان لوگوں کو صاف صاف متنبہ کردیا جائے کہ اگر تم پبلک کے ساتھ ایماندارانہ رویہ اختیار نہ کرو گے تو اپنے مطالبات میں پبلک سے ہمدردی کی توقع نہ رکھو۔
رہا نفس سوال تو اس کے متعلق پہلے بھی میں بیان کرچکا ہوں کہ حکومت کے ملازموں سے ناروا فائدے اٹھانے کے لیے ان کو رشوت دینا قطعی حرام ہے۔ لیکن اگر اپنے جائز حقوق بھی آپ ان کو رشوت دیے بغیر نہ حاصل کر سکیں، اور ان کا نقصان بھی آپ کے لیے قابل برداشت نہ ہو، نیز اس قسم کے رشوت خور ملازموں کی شکایت ان کے افسروں سے کرنے کا بھی موقع نہ ہو یا اس سے کوئی نتیجہ نکلنے کی توقع نہ ہو، تو مجبوراً ان کو رشوت دیجیے اور ہمیشہ ان کو نصیحت کرتے رہیے کہ یہ حرام خوری ہے جو تم کر رہے ہو اور تمہارا اپنا بھلا اسی میں ہے کہ تم اس سے بچو!
(ترجمان القرآن۔ رمضان 65 ھ ۔ اگست 46ء)