خوابوں کی پیروی
سوال: ”میں گزشتہ نماز جمعہ کے بعد سوگیا۔ خواب میں دیکھتا ہوں کہ دو معمر سفید ریش بزرگ موجود ہیں۔ میں قریب آیا تو ان میں سے ایک حضرت مولانا … ہیں اور دوسرے ان سے زیادہ عمر رسیدہ ہیں۔ مولانا … مجھے علیٰحدہ تنہائی میں لے گئے اور فرمانے لگے کہ تم مولانا مودودی صاحب امیر جماعت اسلامی کی حمایت چھوڑ دو۔ یہ اچھی بات نہیں۔ اتنے میں آنکھ کھل گئی۔ اس دن سے عجیب تردّد ہے۔ کیونکہ میں تو صرف متاثرین میں سے ہوں اور میری طرف سے جماعت کی حمایت للہیت پر مبنی ہے اگر آنجناب کچھ تحریر فرما سکیں تو نوازش ہوگی۔“
جواب: اس معاملے میں آپ کوکوئی مشورہ دینا میرے لیے مشکل ہے۔ آپ خود ہی فیصلہ فرمائیں کہ اس خواب کی پیروی آپ کو کرنی چاہیے یا نہیں۔ مگر میں اس بات کا کبھی قائل نہیں رہا ہوں، نہ اسے صحیح سمجھتا ہوں کہ جن معاملات میں ہمیں بحالت بیداری آنکھیں کھول کر عقل و علم کی روشنی میں رائے قائم کرنی چاہیے ان کا مدار ہم خوابوں پر رکھ دیں اور ایسی حالت میں ان کے متعلق رائے قائم کریں جب کہ الہام یا اضغاث احلام یا اغوائے شیطانی کے سارے امکانات کھلے ہوئے ہوں۔ جو خواب آپ نے دیکھا ہے وہ تو بہت معمولی قسم کا ہے۔ قادیانیوں میں سے بکثرت لوگوں نے اسے بدرجہا زیادہ گمراہ کن خواب دیکھ ڈالے ہیں جن کی بنا پر وہ راہِ حق سے منحرف ہو کر قادیانیت اور اسی قسم کی دوسری ضلالتوں کی جانب مائل ہوگئے۔
(ترجمان القرآن، جنوری ۱۹۶۶ء)