کفارۂ جرم اور مسئلہ کفائت
سوال:(۱) کیا اگر کسی گناہ (مثلاً زنا) کی شرعی سزا ایک شخص کو اسلامی حکومت کی جانب سے مل جائے تو وہ آخرت میں اس گناہ کی سزا سے بری ہوجائے گا یا کہ نہیں؟
(۲) کیا حدیث یا قرآن مجید میں کوئی اصولی ہدایت اس امر کی موجود ہے کہ ہر شخص اپنی قوم (ذات) میں ہی شادی کرے۔ واضح رہے کہ میں کفائت کا اس معنی میں تو قائل ہوں کہ فریقین میں مناسبت ہونی چاہیے۔ غیر ضروری معیار کا فرق نہیں ہونا چاہیے۔
جواب: (۱) شرعی سزا جاری ہونے کے بعد آخرت میں آدمی کی معافی اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب کہ آدمی نے اس کے ساتھ خدا سے توبہ بھی کی ہو اور اپنے نفس کی اصلاح کرلی ہو۔ لیکن اگر بالفرض ایک شخص نے چوری کی اور اس کا ہاتھ کاٹ ڈالا گیا، مگر اس نے اپنے گناہ پر اپنے خدا کے سامنے کوئی اعتراف ندامت نہ کیا ہو، کوئی توبہ نہ کی، چوری چھوڑ دینے کا کوئی فیصلہ نہ کیا، بلکہ الٹا اپنے دل میں اس شریعت کو کوستا رہا جس نے اس کا ہاتھ کٹوایا ہے، تو خدا کے ہاں اس کو معاف کردیے جانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
(۲) قرآن مجید یا حدیث میں ایسا کوئی حکم نہیں ہے کہ ہر شخص اپنی قوم میں ہی شادی کرے۔ بلکہ نبیﷺ اور صحابہ کرامؓ کا عمل اس کے خلاف پایا جاتا ہے۔
(ترجمان القرآن۔ فروری ۱۹۶۱ء)