عدت خلع
سوال: آپ کی تصنیف ’’تفہیم القرآن‘‘ جلد اول، سورہ بقرہ، صفحہ ۱۷۶ میں لکھا ہوا ہے کہ ’’خلع کی صورت میں عدت صرف ایک حیض ہے۔ دراصل یہ عدت ہے ہی نہیں بلکہ یہ حکم محض استبرائے رحم کے لیے دیا گیا ہے‘‘۔ الخ
اب قابل دریافت امر یہ ہے کہ آپ نے اس مسئلہ کی سند وغیرہ نہیں لکھی۔ حالاں کہ یہ قول مفہوم الآیۃ اور اقوال محققین اور قول النبیﷺ کے بھی خلاف ہے۔
۱۔ فِی الْفَتْحِ رَوٰی عبدُالرَّزاقِ مَرْفُوْعًا اَلْخُلْعُ تَطْلِیْقَۃٌ۔
۲۔وروی الدار قطنی و ابن عدی انہ جَعَلَ النبیؐ اُلْخُلْعُ تَطْلِیْقَۃٌ۔
۳۔ وروی مالک عن ابن عمرؓ عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ عِدَّۃُ الُمُطَلَّۃِ۔
ایک ابوداؤد کی روایت ہے کہ عِدَّتُھَا حَیْضَۃٌ لیکن یہ قول تصرف من الرواۃ پر محمول کیا گیا ہے اور نص کے بھی خلاف ہے کہ نص میں ہے: وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْءٍ۔
مہربانی فرماکر احادیث نبویہ میں تطبیق دیتے ہوئے، نص کو اپنے اطلاق پر رکھتے ہوئے اور محدثین کے اقوال کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کی پوری تحقیق مدلل بحوالہ کتب معتبرہ تحریر فرمائیں تاکہ باعث اطمینان ہوسکے۔
جواب: مختلعہ کی عدت کے مسئلے میں اختلاف ہے۔ فقہا کی ایک کثیر جماعت اسے مطلقہ کی عدت کی مانند قرار دیتی ہے اور ایک معتدبہ جماعت اسے ایک حیض تک محدود رکھتی ہے۔ اس دوسرے مسلک کی تائید میں متعدد احادیث ہیں۔ نسائی اور طبرانی نے ربیع بنت معوذ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ ثابت بن قیس کی بیوی کے مقدمہ خلع میں حضورﷺ نے حکم دیا کہ اَنْ تَتَرَبَّصْنَ حَیْضَۃً واحِدَۃً وَ تَلْحَقَ بِاَھْلِھَا۔
ابوداؤد اور ترمذی نے ابن عباسؓ کی روایت نقل کی ہے کہ انہی زوجۂ ثابت بن قیس کو حضورﷺ نے حکم دیا کہ تَعْتَدُّ بِحَیْضَۃٍ۔
نیز ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے ربیع بنت معوذ کی ایک اور روایت اسی مضمون میں نقل کی ہے۔ ابن ابی شبیہ نے ابن عمرؓ کے حوالہ سے حضرت عثمانؓ کا بھی ایک فیصلہ اسی مضمون پر مشتمل نقل کیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ پہلے ابن عمرؓ مختلعہ کی عدت کے معاملہ میں تین حیض کے قائل تھے، حضرت عثمانؓ کے اس فیصلہ کے بعد انہوں نے اپنی رائے بدل دی اور ایک حیض کا فتویٰ دینے لگے۔ اسی طرح ابن ابی شبیہ نے ابن عباس کا یہ فتویٰ نقل کیا ہے کہ عدتھا حیضۃ ابن ماجہ نے ربیع بنت معوذ بن عفراء کے حوالے سے حضرت عثمانؓ کے مذکورہ بالا فیصلہ کی جو روایت نقل کی ہے، اس میں حضرت عثمانؓ کا یہ قول بھی موجود ہے کہ ْاِنَّمَا اَتْبَعُ فِی ذٰالِکَ فَضَاءَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔
امید ہے کہ ان حوالوں سے آپ کا اطمینان ہوجائے گا۔
(ترجمان القرآن۔ محرم، صفر ۱۳۶۷ھ، اکتوبر ۱۹۵۶ء)