قرآن اور سائنس
سوال: مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت اس بات کو صحیح قرار دیتی ہے کہ قرآن میں بعض باتیں ایسی درج ہیں جو سائنس کے بالکل خلاف ہیں۔ بہت سے اصحابِ علم کا کہنا ہے کہ قرآن پاک میں زمین کی گردش کا کہیں نام و نشان تک نہیں بلکہ سورج کا گردش کرنا ثابت ہے۔
جواب: یہ خیال بالکل غلط ہے کہ قرآن میں کوئی بات سائنس کے ثابت شدہ حقائق سے ٹکراتی ہے۔ سائنس دانوں کے نظریات اور مفروضات سے تصادم اور چیز ہے اور حقائق و امور واقعیہ سے تصادم اور چیز۔ پہلی چیز سے تصادم کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں، لیکن دوسری چیز سے تصادم کی کوئی مثال اگر کسی کے علم میں ہو تو ہمیں بتائے۔ زمین کی گردش کے بارے میں آپ نے جو سوال کیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن پاک نہ اس کی حرکت کی صراحت کرتا ہے نہ سکون کی۔ البتہ بعض مقامات پر ضمناً جو اشارات نکلتے ہیں ان سے حرکت ہی تصور کو تقویت ملتی ہے۔ رہا سورج تو یہ خیال خود سائنس میں بہت پرانا ہو چکا ہے کہ وہ ساکن ہے۔ اب توہیت دان خود کہتے ہیں کہ وہ اپنے پورے نظام شمسی کو لیے ہوئے حرکت کر رہا ہے۔
(ترجمان القرآن۔ جلد۵۲، عدد۵۔ اگست ۱۹۵۹ء)