اعتراض کے پردے میں بہتان
سوال: رمضان ۱۳۷۵ھ میں آپ نے کسی کے چند اعتراضات شائع کر کے ان کے جواب دیے ہیں۔ اعتراض نمبر ۱۲ کے جواب میں آپ نے لکھا ہے کہ ’’یہ اعتراض نہیں بلکہ صریح بہتان ہے۔ میں نے اشارۃً و کنایۃً بھی یہ بات نہیں لکھی‘‘۔ دراصل اس معترض مذکور نے حوالہ دینے میں غلطی کی ہے۔ عزیز احمد قاسمی بی۔اے نے اپنی کتاب ’’مودودی مذہب حصہ اول‘‘ میں اس عبارت کے لیے ترجمان ربیع الثانی ۵۷ھ کا حوالہ دیا ہے۔ براہ کرم اس حوالے کی مدد سے دوبارہ تحقیق فرمائیں اور اگر عبارت منقولہ صحیح ہو تو اعتراض کا جواب دیں۔
جواب: میں پہلے ہی حیران تھا کہ میرے قلم سے تو کبھی وہ باتیں نکلی نہیں جو اس اعتراض میں میری طرف منسوب کی گئی ہیں تو اس الزام کا آخر ماخذ کیا ہے۔ اب آپ کے حوالے کو نکال کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ مولوی صدرالدین صاحب اصلاحی کے ایک مضمون کے اقتباسات کو صرف اس بناء پر بلاتکلف میرے سر منڈھ دیا گیا ہے کہ وہ مضمون ترجمان القرآن میں شائع ہوا تھا۔ حالانکہ ہر مضمون کا مصنف خود ہی اپنے اقوال کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کے ہر ہر لفظ کو اس رسالے کے ایڈیٹر کی طرف تو منسوب نہیں کیا جاسکتا جس میں وہ شائع ہوا ہے۔
(ترجمان القرآن۔ محرم، صفر ۱۳۷۶ھ۔ اکتوبر ۱۹۵۶ء)