کیا ایک فقہی مذہب چھوڑ کر دوسرا مذہب اختیار کرنا گناہ ہے؟
سوال: ہمارے اس زمانے میں مذاہب اربعہ میں سے کسی ایک کی پابندی پہلے سے زیاد ہ لازمی ہوگئی ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا کوئی صاحبِ علم و فضل چار معروف مذاہب فقہ کو چھوڑ کر حدیث پر عمل کرنے یا اجتہاد کرنے کا حقدار ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کس دلیل سے؟ اور اگر جائز ہے تو پھر طحاوی میں ایک بڑے صاحب کمال فقیہ کے اس قول کا کیا مطلب ہے؟
المنتقل من مذہب الیٰ مذہب یاجتہاد و برھان آثم یستوجب التعزیر۔
جواب: میرے نزدیک صاحب علم آدمی کے لیے تقلید ناجائز اور گناہ بلکہ اس سے بھی کچھ شدید تر چیز ہے۔ مگر یہ یاد رہے کہ اپنی تحقیق کی بنا پر کسی ایک اسکول کے طریقے اور اصول کا اتباع کرنا اور چیز ہے اور تقلید کی قسم کھا بیٹھنا بالکل دوسری چیز اور یہی آخری چیز ہے جسے میں صحیح نہیں سمجھتا۔ رہا طحاوی کا وہ فتویٰ جو آپ نے نقل کیا ہے، تو وہ خواہ کتنے ہی بڑے عالم کا لکھا ہوا ہو میں اس کو قابلِ تسلیم نہیں سمجھتا۔ میرے نزدیک ایک مذہب فقہی سے دوسرے مذہب فقہی میں انتقال صرف اس صورت میں گناہ ہے جبکہ یہ فعل خواہش نفس کی بنا پر ہو نہ کہ تحقیق کی بنا پر۔
(ترجمان القرآن۔ رجب، شوال63ھ ۔ جولائی، اکتوبر 44ء)