سفر میں قصر صلوٰۃ
سوال: ۱۔ قصر صلوٰۃ انگریزی میلوں کے حساب سے کتنے لمبے سفر میں واجب ہے؟
ب۔ کیا یہ فاصلہ یک طرفہ سفر کے لیے یا آمدروفت کی دوہری مسافت بھی شمار ہوگی؟
ج۔ کیا ایک مقررہ حلقہ میں سفر کرنے پر بھی یہ رعایت حاصل ہو گی؟
جواب: ۱۔ فقہا کی آرا اس معاملے میں مختلف ہیں۔ چنانچہ قصر صلوٰۃ کے لیے کم از کم ۹ میل اور زیادہ سے زیادہ 48 میل کا نصاب مقرر کیا گیا ہے۔ اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ آنحضورﷺ سے اس معاملہ میں کوئی صریح ارشاد منقول نہیں ہے اور نص صریح کی غیر موجودگی میں جن دلائل سے استنباط کیا گیا ہے ان کے اندر مختلف اقوال کی گنجائش ہے۔ صحیح یہ ہے کہ قصر کے لیے مسافت کا ایسا تعین جس میں ایک نقطہ خاص سے تجاوز کرتے ہی قصر کا حکم لگایا جاسکے شارع کا منشا نہیں۔ شارع نے ’’سفر‘‘ کے مفہوم کو عرف عام پر چھوڑ دیا ہے اور یہ بات ہر شخص خود با آسانی جان سکتا ہے کہ کب وہ سفر میں ہے اور کب سفر میں نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر ہم شہر جاتے ہیں تو کبھی مسافر ہونے کا احساس ہمارے ذہن میں نہیں ہوتا بخلاف اس کے جب واقعتہً سفر درپیش ہوتا ہے تو ہم مسافرت کی کیفیت خود محسوس کرتے ہیں۔ اسی احساس کے مطابق قصر اور اتمام کیا جاسکتا ہے۔ البتہ یہ خوب سمجھ لینا چاہئے کہ شرعی معاملات میں صرف اس شخص کا فتوائے قلب معتبر ہے جو شریعت کی پابندی کا ارادہ رکھتا ہو نہ کہ بہانہ بازی کا۔
ب۔ اس حصہ کا جواب اوپر ہی کی سطور میں موجود ہے۔ ویسے جن فقہاء نے مقدار سفر مقرر کرنے کی کوشش کی ہے ان کے پیش نظر یک طرفہ مسافت تھی۔
ج۔ ہاں مقررہ حلقہ میں سفر کرنے کی شکل میں بھی قصر صلوٰۃ کرنا چاہئے جس طرح اس حلقہ سے باہر کے سفروں کے دوران میں۔
(ترجمان القرآن۔ رجب، شعبان64۴ ھ۔ جولائی، اگست 45 ء)