اسلام سے توبہ
سوال: مجھے آپ کی تحریک سے ذاتی طور پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ میری ایک بہن آپ کی جماعت میں شامل ہوگئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کی جون بدل گئی ہے ہر وقت نماز، تسبیح، وعظ اور نصیحت سے کام ہے، گھر کے افراد کو زبردستی آپ کا ترجمہ قرآن سناتی ہے۔ اگرچہ تعلیم یافتہ ہے لیکن خیالات کے اعتبار سے وہ موجودہ زمانہ کی لڑکی نہیں رہی۔ لباس سادہ اور سفید پہنتی ہے جس دن دل چاہے روزہ رکھ لیتی ہے۔ میں اس کے اس طرز عمل سے نہایت پریشان ہوں۔ رشتہ داروں میں جو سنتا ہے وہ اس کے لیے رشتہ پر آمادہ نہیں ہوتا کہ رات دن وعظ کون سنے۔ پرسوں میری خالہ آئی تھیں، ان کو بھی یہ نصیحت کرنے لگیں۔ چند کتابیں اور ایک کیلنڈر آپ کے ہاں کا انہیں دے دیا۔ کل اتوار تھا ہم لوگ سیر کے لیے گئے۔ اس سے بہت کہا مگر یہ نہیں گئی۔ بالکل ولیوں کی سی زندگی بسر کرنے کے لیے اس ماحول میں آخر کس طرح گنجائش پیدا کی جائے۔ نہ تو اس کی شادی اس طرح ہوسکتی ہے اور نہ اس کے خیالات بدلنا میرے یا کسی کے بس میں ہے۔ اگر اس سے کچھ کہا جائے تو رنجیدہ ہوجاتی ہے۔ بتائیے میں کیا کروں؟
جواب: اس معاملے میں، میں خود بھی بے بس ہوں۔ آپ اپنے طور پر ہی کوشش کریں کہ آپ کی ہمشیرہ اسلام سے توبہ کرلیں۔
(ترجمان القرآن۔ شعبان، رمضان ۱۳۷۲ھ، مئی، جون ۱۹۵۳ء)