منگنی کا شرعی حکم
سوال: کیا شرعی لحاظ سے خطبہ نکاح کا حکم رکھتا ہے؟ عوام اس کو ایجاب و قبول کا درجہ دیتے ہیں۔ اگر لڑکی کے والدین ٹھہری ہوئی بات کو رد کردیں تو برادری میں ان کا مقاطعہ تک ہوجاتا ہے۔ اس صورت میں اگر والدین اس لڑکی کا نکاح دوسری جگہ کردیں تو کیا یہ فعل درست ہوگا؟
جواب: منگنی محض قول و قرار ہے اس بات کا کہ آئندہ اس لڑکی کا نکاح فلاں شخص سے کیا جائے گا۔ یہ بجائے خود نکاح نہیں ہے۔ البتہ فریقین کے درمیان ایک طرح کا عہدو پیمان ضرور ہے جس سے پھر جانا درست نہیں، الا یہ کہ اس کے لیے کوئی معقول وجہ موجود ہو۔ اگر منگنی کے بعد فریقین میں سے کسی ایک پر دوسرے کا کوئی ایسا عیب ظاہر ہو جو پہلے معلوم نہ تھا یا چھپایا گیا تھا تو بلاشبہ اس قول و قرار کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس طرح کی کسی معقول وجہ کے بغیر یونہی اسے ختم کردینا، یا کسی غیر معقول وجہ کی بنا پر اس سے پھر جانا ہر گز جائز نہیں۔ دوسری بد عہدیوں کی طرح یہ بھی ایک بد عہدی ہے جس پر انسان خدا کے ہاں جواب دہ ہوگا۔
(ترجمان القرآن، محرم، صفر ۱۳۷۲ھ، اکتوبر، نومبر ۱۹۵۲ء)