قضیہ فلسطین میں جماعت کا رویہ
سوال:’’ بعض اصحاب پوچھتے ہیں کہ فلسطین کی سیاست میں امریکہ اور برطانیہ کی خود غرضی و اسلام دشمن کے نتائج آشکار ہیں۔ جماعت اسلامی نے اس معاملے میں کبھی اپنی پالیسی کا اظہار کیوں نہ کیا ؟‘‘
جواب:ہم وقتی مسائل کو اتنی اہمیت نہیں دیتے کہ اپنے اصل کام کو چھوڑ کر ان کے پیچھے پڑجائیں۔ ہمارے نزدیک برطانیہ اور امریکہ سخت ظلم کر رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین کے معاملہ میں انہوں نے بے انصافی کی حد کردی ہے۔ اہل فلسطین سے ہمدردی کرنا ہر انسان کا انسانی فرض ہے اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمارے لئے یہ فرض کئی گنا زیادہ سخت ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہمدردی کریں۔ پھر فلسطین کا مسئلہ اس لئے بھی اہم ہے کہ اگر خدانخواستہ وہاں یہودی ریاست بن گئی تو اس سے مرکز اسلام (حجاز) کو بھی متعدد قسم کے خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ اس معاملے میں دنیا کے مسلمان مدافعت کے لئے جو کچھ بھی کریں ہم ان کے ساتھ ہیں۔ لیکن ہمارے نزدیک اصل مسئلہ فلسطین یا ہندوستان یا ایران یا ترکی کا نہیں ہے۔ بلکہ اصل مسئلہ کفرو اسلام کی کشمکش کا ہے اور ہم اپنا سارا وقت، ساری قوت اور ساری توجہ اس مسئلے پر صرف کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہ ہوگا دوسرے مسائل کے حل ہوجانے سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
(ترجمان القرآن۔ شوال ۶۵ھ۔ ستمبر ۴۶ء)