فقر کا مفہوم
سوال: علامہ اقبال مرحوم نے اپنے کلام میں ’’فقر‘‘ کا لفظ کثرت سے استعمال کیا ہے۔ میں اس موضوع پر ان کے اشعار جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ آپ کے نزدیک فقر سے کیا مرد ہے؟
جواب: فقر کے لغوی معنی تو احتیاج کے ہیں۔ لیکن اہل معرفت کے نزدیک اس سے مراد مفلسی اور فاقہ کشی نہیں ہے، بلکہ خدا کے سوا ہر ایک سے بے نیازی ہے۔ جو شخص اپنی حاجت مندی کو غیر اللہ کے سامنے پیش کرے اور جسے غنا کی حرص دوسروں کے آگے سر جھکانے اور ہاتھ پھیلانے پر آمادہ کرے وہ لغوی حیثیت سے فقیر ہوسکتا ہے، مگر نگاہِ عارف میں دریوزہ گر ہے، فقیر نہیں ہے۔ حقیقی فقیر وہ ہے جس کا اعتماد ہر حالت میں اللہ پر ہو۔ جو مخلوق کے مقابلے میں خود دار اور خالق کے آگے بندۂ عاجز ہو۔ خالق جو کچھ بھی دے، خواہ وہ کم ہو یا زیادہ، اس پر قانع و شاکر رہے اور مخلوق کی دولت و جاہ کو نگاہ بھر کر بھی نہ دیکھے۔ وہ اللہ کا فقیر ہوتا ہے نہ کہ بندوں کا۔
(ترجمان القرآن، اپریل، ۱۹۷۷ء)