ایک صریح جھوٹ
سوال: کراچی سے شائع ہونے والے ایک ادبی ماہنامہ ’’افکار‘‘ دسمبر ۱۹۷۶ء کے شمارہ میں ریاض صدیقی صاحب کا ایک مضمون بعنوان ’قائداعظم ایک عہد ساز شخصیت‘ شائع ہوا ہے۔ اس مضمون کی آخری سطور میں صاحبِ مضمون نے ’جماعت اسلامی اور قائداعظم‘ کے ذیلی عنوان سے لکھا ہے:
’قائداعظم نے ۱۹۳۹ء میں راجہ صاحب محمود آباد اور قمر الدین کو اختیار دیا تھا کہ وہ مولانا مودودی اور علامہ عنایت اللہ مشرقی کو مسلم لیگ میں شمولیت کی دعوت دیں۔ مسلم لیگ کا جلسہ ہونے والا تھا۔ قمر الدین نے اس مسئلے پر مولانا مودودی سے رابطہ قائم کیا۔ مولانا مودودی نے مسلم لیگ کے جلسہ میں شرکت اس شرط پر منظور کی کہ قائداعظم اپنے دستخطوں سے ان کے نام دعوت نامہ جاری کریں۔ اس وقت مسلم لیگ میں رسمی دعوت ناموں کے اجراء کا طریقہ رائج نہیں تھا۔ تاہم قمر الدین فوراً دہلی گئے اور کسی نہ کسی طرح مطلوبہ دعوت نامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ مولانا مودودی دعوت نامہ کے باوجود مسلم لیگ کے جلسے میں شریک نہیں ہوئے اور قدرے تلخی کے ساتھ معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی نام نہاد جماعت سے تعلق قائم کرنا پسند نہیں کرتا جو اسلام کی نمائندہ جماعت نہ ہو۔ مسلم لیگ میں شرکت کرنے والے محض نام کے مسلمان ہیں اور میں اس بے معنی سیاسی ہنگامے سے متعلق ہو کر اپنی شخصیت کو کھونا نہیں چاہتا‘‘۔
(افکار۔ کراچی شمارہ دسمبر ۱۹۷۶ء صفحہ ۲۲۔۲۳)
ایک ایسا شخص جو آپ کے فکر اسلامی اور تحریک اسلامی سے متاثر ہو کر آپ کی شخصیت سے دلی تعلق رکھتا ہے اور آپ کے افکار اور شخصیت پر اپنے طور پر قطعی کام بھی کر رہا ہے استدعا کرتا ہے کہ ان امور کی وضاحت کرکے ممنون فرمائیں:
۱۔ کیا واقعی ایسا دعوت نامہ طلب کیا گیا؟
۲۔ کیا مذکورہ دعوت نامہ مہیا کردیا گیا؟
۳۔ دعوت نامہ مہیا ہونے کی صورت میں کیا واقعی تلخی کے ساتھ معذرت کا اظہار کیا گیا؟
جواب: آپ کے مفصل سوال کا نہایت مختصر جواب یہ ہے کہ ماہنامہ افکار کراچی کی جو عبارت آپ نے نقل کی ہے اس کا ایک لفظ بھی سچ نہیں ہے۔ سخت حیرت ہوتی ہے کہ لوگ کس جرأت کے ساتھ جھوٹ لکھتے اور اسے پھیلاتے ہیں اور اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ کوئی آخرت بھی ہے جہاں جا کر انہیں اپنی افترا پردازیوں کی جواب دہی کرنی ہوگی۔
(ترجمان القرآن، جنوری ۱۹۷۷ء)