انسان کے اندر مادّۂ تخلیق کا ماخذ کہاں ہے؟
(سورۂ الطارق کے ایک مقام کی تشریح)
سوال: میں ایک ڈاکٹر ہوں۔ ماہ ستمبر کے ترجمان القرآن میں آپ نے سورۂ ’’الطارق‘‘ کی آیات ۵تا ۷ کا جو ترجمہ کیا ہے اور پھر اس کی تشریح میں جو کچھ لکھا ہے، اسے میں سمجھ نہیں سکا۔ ترجمہ یہ ہے:
’’پھر انسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے جو بیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے‘‘۔
اس کے حاشیہ میں آپ کی تشریح میں نے بغور کافی دفعہ پڑھی ہے لیکن میں سمجھ نہ سکا، جہاں تک عملی مشاہدے کا تعلق ہے تو یہ مادّہ فوطے (Testicle) میں پیدا ہوتا ہے اور باریک باریک نالیوں کے ذریعے بڑی نالیوں میں گزرتا ہوا پیٹ کی دیوار میں کولہے کی ہڈی کے عین متوازی ایک نالی (Inguinal Canal)میں سے گزر کر قریب ہی ایک غدود میں داخل ہوجاتا ہے۔ غدود کا نام(Prostate) ہے۔ اور پھر وہاں سے رطوبت لے کر اس کا اخراج ہوتا ہے۔ سینے کی ہڈی اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان سے اس کے گزرنے کو میں سمجھ نہ سکا۔ البتہ اس کا کنٹرول ایک ایسے نروس سسٹم سے ہوتا ہے جو کہ سینے کی ہڈی اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان جال کی صورت میں پھیلا ہوا ہے۔ وہ بھی ایک خاص حد تک۔ اس کا کنٹرول ایک اور غدود جو کہ دماغ میں ہوتا ہے اس کی رطوبت سے ہوتا لیکن سوال یہاں اخراج کا ہے (جو کہ ایک نالی کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے)۔ میری درخواست ہے کہ آپ مجھے مفصل لکھیں کہ اس کی تفسیر کیا ہے۔ میں نے آپ کو اس لیے تکلیف دی ہے (جس کے لیے معذرت خواہ ہوں) کہ آپ سائنٹیفک علم پر یقین رکھتے ہیں۔
جواب: آپ چونکہ ڈاکٹر ہیں اس لیے اس بات کو زیادہ اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ اگرچہ جسم کے مختلف حصوں کے افعال (Function) الگ الگ ہیں، لیکن کوئی حصہ بھی بجائے خود تنہا کوئی فعل نہیں کرتا بلکہ دوسرے اعضاء کے تعامل (Co-ordination) سے اپنا کام کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ مادۂ منویہ بننے کی جگہ بلاشبہ فوطہ ہے اور وہاں سے اس کا اخراج بھی ایک خاص راستے سے ہوتا ہے۔ لیکن معدہ، جگر، پھیپھڑے، دل، دماغ، گردے اگر اپنا کام نہ کر رہے ہوں تو کیا مادۂ منویہ کے بننے اور نکلنے کا یہ نظام بطور خود اپنا کام کرسکتا ہے؟ اسی طرح مثال کے طور پر دیکھیے۔ بیشاب گردے میں بنتا ہے اور ایک نالی کے ذریعے مثانے میں پہنچ کر پیشاب کے راستے سے خارج ہوتا ہے۔ مگر کس چیز کے نتیجے میں؟ خون بنانے والے اور اس کو سارے جسم میں گردش دے کر گردے تک پہنچانے والے اعضاء اگر اپنا کام نہ کر رہے ہوں تو کیا تنہا گردہ خون سے وہ مادے الگ کرکے مثانے میں بھیج سکتا ہے جن کے مجموعے کا نام پیشاب ہے؟ اسی لیے قرآن مجید میں یہ نہیں فرمایا گیا کہ یہ مادہ ریڑھ کی ہڈی اور سینے کی ہڈیوں میں سے نکلتا ہے بلکہ یہ فرمایا گیا ہے کہ ان دونوں کے درمیان جسم کا جو حصہ واقع ہے اس سے یہ مادہ خارج ہوتا ہے۔یہ اس بات کی نفی نہیں ہے کہ مادہ منویہ کے بننے اور اس کے اخراج کا ایک خاص نظام عمل (Mechanism) ہے جسے جسم کے کچھ خاص حصے انجام دیتے ہیں، بلکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نظام عمل مستقل بالذات نہیں ہے۔ یہ اپنا کام اس پورے نظام اعضاء کے مجموعی عمل کی بدولت انجام دیتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے صلب اور ترائب کے درمیان رکھ دیا ہے۔ اسی لیے میں نے یہ وضاحت کی ہے کہ پورا جسم اس میں شامل نہیں ہے، کیونکہ اگر ہاتھ اور پاؤں کٹ جائیں تب بھی یہ نظام کام کرتا رہتا ہے، البتہ صلب اور ترائب کے درمیان جو اعضائے رئیسہ واقع ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی باقی نہ رہے تو یہ نظام اپنا عمل جاری نہیں رکھ سکتا۔ طبی لحاظ سے اگر میری اس تشریح میں کوئی غلطی ہو تو براہ کرم مجھے مطلع فرمائیں۔
(ترجمان القرآن، نومبر ۱۹۷۱ء)